مت پوچھ حرف درد کی تفسیر کچھ بھی ہو

مت پوچھ حرف درد کی تفسیر کچھ بھی ہو

وہ خواب لا جواب تھا تعبیر کچھ بھی ہو

ہر نقش کو مٹا کے گزرتی رہی ہوا

لوح جہاں پہ وقت کی تحریر کچھ بھی ہو

بہتر نہیں کہ تجھ کو ملے کاغذی لباس

رنگوں کا امتزاج ہے تصویر کچھ بھی ہو

جب حکم ہو گیا ہے کہ نالہ بہ لب رہیں

پھر وہم کیا ہے زہر کی تاثیر کچھ بھی ہو

میرے لیے زمیں کا تصور ہے آسماں

پابند ہوں ہواؤں کا تقدیر کچھ بھی ہو

مسلک یہی تھا شہر کی بنیاد رکھ چلے

اس سے غرض نہیں ہے کہ تعمیر کچھ بھی ہو

چھایا ہوا ہے ارض و سما پر مرا شعور

شاہدؔ کریں گے ذہن کی تسخیر کچھ بھی ہو

(552) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saleem Shahid. is written by Saleem Shahid. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saleem Shahid. Free Dowlonad  by Saleem Shahid in PDF.