اسے بھلا نہ سکی نقش اتنے گہرے تھے

اسے بھلا نہ سکی نقش اتنے گہرے تھے

خیال و خواب پر میرے ہزار پہرے تھے

وہ خوش گماں تھے تو جو خواب تھے سنہرے تھے

وہ بد گماں تھے اندھیرے تھے اور گہرے تھے

جو آج ہوتی کوئی بات بات بن جاتی

اسے سنانے کے امکان بھی سنہرے تھے

سماعتوں نے کیا رقص مست ہو ہو کر

صدا میں اس کی حسیں بین جیسے لہرے تھے

ہمارے درد کی یہ داستان سنتا کون

یہاں تو جو بھی تھے منصف وہ سارے بہرے تھے

چلے گئے وہ شرر بو کے اس قبیلے میں

تو قتل ہونے کو شاہینؔ ہم بھی ٹھہرے تھے

(578) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Salma Shaheen. is written by Salma Shaheen. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Salma Shaheen. Free Dowlonad  by Salma Shaheen in PDF.