وہ پل

اگر وہ پل مجھے اک بار مل جائے تو میں پوچھوں

کہ یہ سودا مرے سر میں سمایا کس لئے تو نے

یہ درد لا دوا دل میں جگایا کس لئے تو نے

خرد ادراک عقل‌ و فہم سب بیگار ہوں جیسے

فراست دور بینی آگہی بے کار ہوں جیسے

حوالے استعارے مشورے دشوار ہوں جیسے

دلائل فلسفے منطق ذہن پر بار ہوں جیسے

بصیرت ہوشیاری علم سب خاموش تصویریں

نہ کوئی مشورہ اچھا نہ دانش‌‌ مند تدبیریں

مسلسل بے کلی دیوانگی ہے خود فراموشی

فقط اک بے خودی آٹھوں پہر پر کیف مدہوشی

نظر ہر شکل میں ڈھونڈے اسی دل دار کی صورت

ہر اک آواز جیسے صاحب آواز کی مورت

سماعت پر نظر پر سوچ پر آسیب چھایا ہے

ہر آہٹ پر تمنا پوچھتی ہے کون آیا ہے

(454) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Salman Ansari. is written by Salman Ansari. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Salman Ansari. Free Dowlonad  by Salman Ansari in PDF.