آہٹوں سے دماغ جلتا ہے

آہٹوں سے دماغ جلتا ہے

آج سکہ ہوا کا چلتا ہے

تھرتھراتی ہے لو مشیت کی

ایک محشر فضا میں پلتا ہے

سر اٹھاتے ہیں نقش پاؤں تلے

سایہ جب آدمی کا ڈھلتا ہے

رنگ چنتا ہے ذہن بلور

جسم جب دھوپ سے پگھلتا ہے

اپنے محور پہ شام تک سورج

کتنے ہی زاویے بدلتا ہے

کر کے پتھر سے پاش پاش ہمیں

شہر کا شہر ہاتھ ملتا ہے

شعلہ زن ہے غم حیات صمدؔ

پربتوں سے دھواں نکلتا ہے

(585) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Samad Ansari. is written by Samad Ansari. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Samad Ansari. Free Dowlonad  by Samad Ansari in PDF.