شبیہ روح کچھ ایسے نکھار دی گئی ہے

شبیہ روح کچھ ایسے نکھار دی گئی ہے

انا فقیروں کے کاسے پہ وار دی گئی ہے

تمہارے دل پہ بھی کچھ تو اثر ہوا ہوگا

گرے پڑے ہوئے لفظوں کو دھار دی گئی ہے

ہماری آنکھ کے آنسو ثبوت ہیں اس کا

ہنسی ہمارے لبوں کو ادھار دی گئی ہے

مرے بدن کے قفس آسماں سے پھر اس بار

زوال صبح کی سرخی گزار دی گئی ہے

بلند قامتی چبھنے لگی تھی دنیا کو

سو میرے کاندھوں سے گردن اتار دی گئی ہے

نمو کے آخری امکان ڈھونڈھنے کے لئے

مجھے زمیں بھی خلاؤں کے پار دی گئی ہے

طویل ہجر کی مدت بھی ہم فقیروں کو

خلوص دل سے بصد اختصار دی گئی ہے

ہماری روح تو کچے مکان میں خوش تھی

تو کیوں بدن کو حیات مزار دی گئی ہے

(616) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sanjay Mishra Shauq. is written by Sanjay Mishra Shauq. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sanjay Mishra Shauq. Free Dowlonad  by Sanjay Mishra Shauq in PDF.