باہر کے اسرار لہو کے اندر کھلتے ہیں

باہر کے اسرار لہو کے اندر کھلتے ہیں

بند آنکھوں پر کیسے کیسے منظر کھلتے ہیں

اپنے اشکوں سے اپنا دل شق ہو جاتا ہے

بارش کی بوچھار سے کیا کیا پتھر کھلتے ہیں

لفظوں کی تقدیر بندھی ہے میرے قلم کے ساتھ

ہاتھ میں آتے ہی شمشیر کے جوہر کھلتے ہیں

شام کھلے تو نشے کی حد جاری ہوتی ہے

تشنہ کاموں کی حجت پر ساغر کھلتے ہیں

ساقیؔ پاگل کر دیتے ہیں وصل کے خواب مجھے

اس کو دیکھتے ہی آنکھوں میں بستر کھلتے ہیں

(340) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saqi Faruqi. is written by Saqi Faruqi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saqi Faruqi. Free Dowlonad  by Saqi Faruqi in PDF.