ترغیب

یہ ایک لمحہ جو اپنے ہاتھوں میں چاند سورج لیے کھڑا ہے

مجھے اشاروں سے کہہ رہا ہے

وہ میرے ہم زاد میرے بھائی

جو پتیوں کی طرح سے کمھلا کے زرد ہو کے

تمہارے قدموں میں آ گرے ہیں

دریدہ یادوں کے قافلے ہیں

وہ میرے ہم نام میرے ساتھی

جو کونپلوں کی طرح سے پھوٹیں گے

خوشبوؤں کی طرح چلیں گے

نئے سرابوں کے سلسلے ہیں

جو بیت جاتا ہے وہ فنا ہے

جو ہونے والا ہے وہ فنا ہے

یہ کیا کہ تم آنسوؤں میں ڈوبے ہوئے کھڑے ہو

ہزار بیدار لذتوں کو خراج دینے سے ڈر رہے ہو

یہ میری آنکھوں ہیں میری آنکھوں میں

اپنی آنکھوں کے رنگ بھر دو

چلو مجھے لا زوال کر دو

یہ ایک قطرہ جو زندگی کے سمندروں سے چھلک رہا ہے

مری شکستوں کی ابتدا ہے

(532) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saqi Faruqi. is written by Saqi Faruqi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saqi Faruqi. Free Dowlonad  by Saqi Faruqi in PDF.