ہر نفس اک مستقل فریاد ہے

ہر نفس اک مستقل فریاد ہے

کتنی پر غم عشق کی روداد ہے

گھٹ رہی ہیں میرے دل کی قوتیں

اب یہ شاید آخری فریاد ہے

ہو گئی شاید کہ اب تکمیل عشق

ورنہ کیوں شور مبارک باد ہے

جسم پابند تعین ہو تو ہو

روح تو ہر قید سے آزاد ہے

پھر کہاں گلشن میں وہ آسودگی

آشیاں جب وقف برق و باد ہے

دیکھیے انجام کار کائنات

دل مرا پھر مائل فریاد ہے

جس میں ثاقبؔ تھا وہ مجھ سے ہمکنار

مجھ کو وہ منظر ابھی تک یاد ہے

(454) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saqib Kanpuri. is written by Saqib Kanpuri. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saqib Kanpuri. Free Dowlonad  by Saqib Kanpuri in PDF.