غش بھی آیا مری پرسش کو قضا بھی آئی

غش بھی آیا مری پرسش کو قضا بھی آئی

بے مروت تجھے کچھ شرم و حیا بھی آئی

موسم حسن تو تھا فصل جفا بھی آئی

ساتھ ہی ساتھ جوانی کی ادا بھی آئی

دم کا آنکھوں میں اٹکنا بھی مبارک نہ ہوا

وقت کی بات تم آئے تو قضا بھی آئی

میں شب وصل یہ سمجھا کہ سحر بھی کچھ ہے

وہ جو آئے تو موذن کی صدا بھی آئی

ان مریضوں کی عیادت کو وہ اب نکلے ہیں

موت جا کر جنہیں مٹی میں ملا بھی آئی

کر دیا سوز دروں نے مجھے شمع سر بزم

بن گئی دم پہ اگر پاس ہوا بھی آئی

کان یوں ان کے بھرے ہیں مری فریادوں نے

نالے سمجھے جو کوئی اور صدا بھی آئی

پھر بھی ثاقبؔ نہ اڑی طالع خفتہ کی نیند

آہ جا کر مری گردوں کو ہلا بھی آئی

(487) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saqib Lakhnavi. is written by Saqib Lakhnavi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saqib Lakhnavi. Free Dowlonad  by Saqib Lakhnavi in PDF.