ملتا جو کوئی ٹکڑا اس چرخ زبرجد میں

ملتا جو کوئی ٹکڑا اس چرخ زبرجد میں

پیوند لگا دیتا میں نفس مجرد میں

بیداری فرقت میں تھا رمز قیامت کا

جاگا ہوں کہ نیند آئے تاریکئ مرقد میں

اس دفتر ہستی میں تعلیم بہت کم ہے

دو حرف نظر آئے دیباچۂ ابجد میں

گو خاک کا پتلا ہوں لیکن کوئی کیا سمجھے

میں بھی کوئی شے ہوں جو گردوں ہے مری کد میں

ہے ضبط کی فرمائش اس دل سے بہت بے جا

یہ قلزم لا ساحل کس طرح رہے حد میں

پہلو میں نہیں دل تو دل سوز ہی آ جاتا

اک شمع تو جل جاتی تاریکی مرقد میں

نالوں سے یہ کہتا ہوں ہمت سے نہ دل ہاریں

تاروں نے جگہ کر لی اس لوح زمرد میں

(467) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saqib Lakhnavi. is written by Saqib Lakhnavi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saqib Lakhnavi. Free Dowlonad  by Saqib Lakhnavi in PDF.