قرض

میرا باپ ننگا تھا

میں نے اپنے کپڑے اتار کر اسے دے دیئے

زمین بھی ننگی تھی

میں نے اسے

اپنے مکان سے داغ دیا

شرم بھی ننگی تھی میں نے اسے آنکھیں دیں

پیاس کو لمس دیئے

اور ہونٹوں کی کیاری میں

جانے والے کو بو دیا

موسم چاند لیے پھر رہا تھا

میں نے موسم کو داغ دے کر چاند کو آزاد کیا

چتا کے دھوئیں سے میں نے انسان بنایا

اور اس کے سامنے اپنا من رکھا

اس کا لفظ جو اس نے اپنی پیدائش پہ چنا

اور بولا

میں تیری کوکھ میں ایک حیرت دیکھتا ہوں

میرے بدن سے آگ دور ہوئی

تو میں نے اپنے گناہ تاپ لیے

میں ماں بننے کے بعد بھی کنواری ہوئی

اور میری ماں بھی کنواری ہوئی

اب تم کنواری ماں کی حیرت ہو

میں چتا پہ سارے موسم جلا ڈالوں گی

میں نے تجھ میں روح پھونکی

میں تیرے موسموں میں چٹکیاں بجانے والی ہوں

مٹی کیا سوچے گی

مٹی چھاؤں سوچے گی اور ہم مٹی کو سوچیں گے

تیرا انکار مجھے زندگی دیتا ہے

ہم پیروں کے عذاب سہیں

یا دکھوں کے پھٹے کپڑے پہنیں

(856) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sara Shagufta. is written by Sara Shagufta. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sara Shagufta. Free Dowlonad  by Sara Shagufta in PDF.