مرا یہ زخم سینہ کا کہیں بھرتا ہے سینے سے

مرا یہ زخم سینہ کا کہیں بھرتا ہے سینے سے

لگائے اے صنم جب تک نہ تو سینہ کو سینے سے

فلک نے شادماں دیکھا جسے آیا اسی کے سر

خدا محفوظ ہر انساں کو رکھے اس کمینے سے

جو لے جاتے ہیں دل میرا بچانا ٹھیس سے اس کو

وہ ہے اے سنگ دل نازک زیادہ آبگینے سے

نہ ہوگی دور غش میری گلاب و مشک و عنبر سے

مرے رخ کو تو دھو اے گل بدن اپنے پسینے سے

کہیں یہ صاف ہوتا ہے کدورت اور کینے سے

اگر زخم جگر مل بھی گیا دشمن کے سینے سے

دل اک دہنے رہا گر دوسرا دائم رہا بائیں

نہ دو باہم ہوئے دل گو ملا سینہ بھی سینے سے

کوئی رنج و الم آئے نہ دل کے پاس اے ساقی

جو ہو آغاز مے نوشی محرم کے مہینے سے

تو چاہے دوسروں کو اور ہم مرتے پھریں تجھ پر

ہمارے واسطے مرنا ہے بہتر ایسے جینے سے

سمجھنا چاہیے کینے سے سینہ ہے بھرا اس کا

کیا ہے مشرقیؔ انکار جس نے مے کے پینے سے

(439) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sardar Genda Singh Mashriqi. is written by Sardar Genda Singh Mashriqi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sardar Genda Singh Mashriqi. Free Dowlonad  by Sardar Genda Singh Mashriqi in PDF.