تمہیں شب وعدہ درد سر تھا یہ سب ہیں بے اعتبار باتیں

تمہیں شب وعدہ درد سر تھا یہ سب ہیں بے اعتبار باتیں

یقیں نہ آئے گا ہم کو ہرگز بناؤ گو تم ہزار باتیں

نہیں جو منظور تم کو ملنا تو کیوں نہیں صاف صاف کہتے

سمجھ میں آتی نہیں ہمارے کرو نہ تم پیچ دار باتیں

اٹھی ہے کالی گھٹا فلک پر ہے ساقیٔ ماہ وش بغل میں

بہک بہک کر ہیں کیا مزے سے بنا رہے بادہ خوار باتیں

ہوئیں ہیں جس دن سے چار آنکھیں تمہاری اے یار مشرقیؔ سے

یہی تمنا ہے بیٹھ کر تم سنو ہماری دو چار باتیں

ہے آئی مشکل سے وصل کی شب کہ جس کی مدت سے تھی تمنا

جو میں نے شکوے کیے تھے اس کی کرو نہ تم بار بار باتیں

یہ کیا محل ہے کہ آج کرتے ہو شیخ جی ذکر زہد و تقویٰ

یہی ہے واجب کہ ہوں گل و مل کی وقت فصل بہار باتیں

جو آج آئے ہو میرے گھر پر تو ہے یہ ذکر رقیب کیسا

نہ کیجیے مشرقیؔ سے صاحب کہ ہیں یہ سب ناگوار باتیں

(451) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sardar Genda Singh Mashriqi. is written by Sardar Genda Singh Mashriqi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sardar Genda Singh Mashriqi. Free Dowlonad  by Sardar Genda Singh Mashriqi in PDF.