دعا کیجے وہ برگد اور بھی پھولے پھلے برسوں

دعا کیجے وہ برگد اور بھی پھولے پھلے برسوں

کہ جس کی چھاؤں میں ہم آپ سے ملتے رہے برسوں

کوئی جگنو بھٹکتا آ گیا تو آ گیا ورنہ

چراغ قبر بن کر ہم اکیلے ہی جلے برسوں

یہ سنگ میل بھی پہلے کوئی بھٹکا مسافر تھا

جسے اپنی ہی منزل ڈھونڈنے میں لگ گئے برسوں

یہ سر جو کاٹ کر ٹانگے گئے ہیں ان فصیلوں پر

اسی آتش بیانی سے رہیں گے بولتے برسوں

عجب سی موسمی فطرت ہے اپنے دیوتاؤں کی

نہیں پہچانتے وہ ہم جنہیں پوجا کیے برسوں

نہ تم ہو گے نہ ہم ہوں گے نہ اپنی محفلیں پنچھیؔ

خلا میں گونجتے رہ جائیں گے یہ قہقہے برسوں

(526) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sardar Panchhi. is written by Sardar Panchhi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sardar Panchhi. Free Dowlonad  by Sardar Panchhi in PDF.