ان کو دیکھا تو طبیعت میں روانی آئی

ان کو دیکھا تو طبیعت میں روانی آئی

دل کے اجڑے ہوئے گلشن پہ جوانی آئی

پیاس کیا اس کی بجھائیں گے کوئی عارض و لب

لب دریا نہ جسے پیاس بجھانی آئی

گرمیٔ رنج و الم ہی میں بسر کی ہم نے

زندگی میں تو کوئی رت نہ سہانی آئی

اس کا عنوان ترا نام ہی رکھا ہم نے

بھولی بسری جو کوئی یاد کہانی آئی

ہم محبت کا بھی مینار بنا سکتے تھے

ہم کو نفرت کی نہ دیوار گرانی آئی

دیکھ کر اس گل شاداب کو اک محفل میں

بعد مدت کے پھر اک یاد پرانی آئی

آرزو دل کو تھی اے سوزؔ غزل خوانی کی

راس آئی تو ہمیں مرثیہ خوانی آئی

(694) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sardar Soz. is written by Sardar Soz. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sardar Soz. Free Dowlonad  by Sardar Soz in PDF.