لبوں میں آ کے قلفی ہو گئے اشعار سردی میں

لبوں میں آ کے قلفی ہو گئے اشعار سردی میں

غزل کہنا بھی اب تو ہو گیا دشوار سردی میں

محلے بھر کے بچوں نے ڈھکیلا صبح دم اس کو

مگر ہوتی نہیں اسٹارٹ اپنی کار سردی میں

مئی اور جون کی گرمی میں جو دلبر کو لکھا تھا

اسی خط کا جواب آیا ہے آخر کار سردی میں

دوا دے دے کے کھانسی اور نزلے کی مریضوں کو

معالج خود بچارے پڑ گئے بیمار سردی میں

کئی اہل نظر اس کو بھی ڈسکو کی ادا سمجھے

بچارہ کپکپایا جب کوئی فن کار سردی میں

یہی تو چوریوں اور وارداتوں کا زمانہ ہے

کہ بیٹھے تاپتے ہیں آگ پہرے دار سردی میں

لہو کو اس طرح اب گرم رکھتا ہے مرا شاہدؔ

کبھی چائے کبھی سگریٹ کبھی نسوار سردی میں

(696) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sarfaraz Shahid. is written by Sarfaraz Shahid. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sarfaraz Shahid. Free Dowlonad  by Sarfaraz Shahid in PDF.