شہر بھر کے آئینوں پر خاک ڈالی جائے گی

شہر بھر کے آئینوں پر خاک ڈالی جائے گی

آج پھر سچائی کی صورت چھپا لی جائے گی

اس کی آنکھوں میں لپکتی آگ ہے بے حد شدید

سوچتا ہوں یہ قیامت کیسے ٹالی جائے گی

مشتعل کر دے گا اس کو اک ذرا سا احتجاج

مجھ پہ کیا گزری ہے اس پر خاک ڈالی جائے گی

قید کا احساس بھی ہوگا نہ ہم کو دوستو

یوں ہمارے پاؤں میں زنجیر ڈالی جائے گی

اے محبت لفظ بن کر اتنی سنجیدہ نہ ہو

ایک دن تو بھی کتابوں سے نکالی جائے گی

شرم سے خورشید اپنا منہ چھپا لے گا کہیں

روز روشن میں بھی دانشؔ رات ڈھا لی جائے گی

(482) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sarfraz Danish. is written by Sarfraz Danish. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sarfraz Danish. Free Dowlonad  by Sarfraz Danish in PDF.