ہر لمحے میں صدیوں کا افسانہ ہوتا ہے

ہر لمحے میں صدیوں کا افسانہ ہوتا ہے

گردش میں جب سانسوں کا پیمانہ ہوتا ہے

ہم کو تو بس آتا ہے سانسوں کا کاروبار

کیا کھونا ہوتا ہے اور کیا پانا ہوتا ہے

دل کی ضد پر اس سے ملنا پڑتا ہے ہر روز

اور پھر ساری دنیا کو سمجھانا پڑتا ہے

آنکھیں بھر آتی ہیں میری ہنس لینے کے بعد

شہر سے آگے اکثر ویرانہ پڑتا ہے

گھر میں خواہش ہوتی ہے صحراؤں کو جائیں

پھر کچھ سوچ کے رستے میں رک جانا ہوتا ہے

روز کوئی پہنا دیتا ہے خوابوں کی پازیب

اور پھر ناچ کے دنیا کو دکھلانا ہوتا ہے

کھو دینا ہوتا ہے خود کو دن ہونے کے ساتھ

شام ڈھلے تک پھر سے خود کو پانا ہوتا ہے

پہلے ثابت ہوتا ہے اس سے ملنے کا جرم

اور پھر مجھ پہ یادوں کا جرمانہ ہوتا ہے

(444) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sarfraz Khalid. is written by Sarfraz Khalid. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sarfraz Khalid. Free Dowlonad  by Sarfraz Khalid in PDF.