لڑکھڑاتا ہوں کبھی خود ہی سنبھل جاتا ہوں

لڑکھڑاتا ہوں کبھی خود ہی سنبھل جاتا ہوں

میں بھی رستوں کے ہی برتاؤ میں ڈھل جاتا ہوں

منتیں مجھ سے کیا کرتے ہیں دریا آ کر

اور میں پیاس چھپا کر کے نکل جاتا ہوں

دن وراثت میں مجھے روشنی دے جاتا ہے

وہ دیا ہوں کہ سر شام ہی جل جاتا ہوں

چاک پہ آ کے نہیں چلتی ہے مرضی میری

یہ بہت ہے جو کسی شکل میں ڈھل جاتا ہوں

بے صدا سی کسی آواز کے پیچھے پیچھے

چلتے چلتے میں بہت دور نکل جاتا ہوں

آئینہ روز بھرم رکھتا ہے قائم میرا

ورنہ یہ سچ ہے میں ہر روز بدل جاتا ہوں

آج محفل سے تری اٹھا ہوں شاعر ہو کر

تیری آنکھوں سے لئے ایک غزل جاتا ہوں

(431) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sarfraz Nawaz. is written by Sarfraz Nawaz. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sarfraz Nawaz. Free Dowlonad  by Sarfraz Nawaz in PDF.