غفلتوں کا ثمر اٹھاتا ہوں

غفلتوں کا ثمر اٹھاتا ہوں

روز تازہ خبر اٹھاتا ہوں

بات بڑھتی ہے طول دینے سے

سو اسے مختصر اٹھاتا ہوں

ہو کے باشندہ اک ستارے کا

انگلیاں چاند پر اٹھاتا ہوں

چومتے ہیں جسے اٹھا کر لوگ

میں اسے چوم کر اٹھاتا ہوں

اب کہاں آسمان چھونے کو

زحمت بال و پر اٹھاتا ہوں

سوئے منزل میں ہر قدم اپنا

اک فلک چھوڑ کر اٹھاتا ہوں

وار کرتی ہے جب پلٹ کر موج

احتیاطاً بھنور اٹھاتا ہوں

اپنی مفتوحہ سر زمینوں پر

پاؤں رکھتا ہوں سر اٹھاتا ہوں

(516) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sarfraz Zahid. is written by Sarfraz Zahid. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sarfraz Zahid. Free Dowlonad  by Sarfraz Zahid in PDF.