دشت میں ہے ایک نقش رہ گزر سب سے الگ

دشت میں ہے ایک نقش رہ گزر سب سے الگ

ہم میں ہے شاید کوئی محو سفر سب سے الگ

چلتے چلتے وہ بھی آخر بھیڑ میں گم ہو گیا

وہ جو ہر صورت میں آتا تھا نظر سب سے الگ

سب کی اپنی منزلیں تھیں سب کے اپنے راستے

ایک آوارہ پھرے ہم در بدر سب سے الگ

ہے رہ و رسم زمانہ پردۂ بیگانگی

درمیاں رہتا ہوں میں سب کے مگر سب سے الگ

دے کے عادت رنج کی ہوتا ہے مجھ پر مہرباں

اس ستم گر نے یہ سیکھا ہے ہنر سب سے الگ

شہر کثرت میں عجب اک روزن خلوت کھلا

اس نے جو دیکھا مجھے اک لمحہ بھر سب سے الگ

ہر کوئی شامل ہوا سرمدؔ جلوس عام میں

منہ اٹھائے چل دیا ہے تو کدھر سب سے الگ

(1302) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sarmad Sahbai. is written by Sarmad Sahbai. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sarmad Sahbai. Free Dowlonad  by Sarmad Sahbai in PDF.