کس شخص کی تلاش میں سر پھوڑتی رہی

کس شخص کی تلاش میں سر پھوڑتی رہی

سنسان جنگلوں میں ہوا چیختی رہی

ماتھے پہ دھول ہاتھ میں کانٹے لیے حیات

صحرا سے خوشبوؤں کا پتہ پوچھتی رہی

دل بجھ گیا تو رات کی صورت تھی زندگی

جب تک یہ اک چراغ رہا روشنی رہی

میں آج بھی نہ اس سے کوئی بات کر سکا

لفظوں کے پتھروں میں تمنا دبی رہی

سنسان راستوں پہ بھٹکتی تھی چاندنی

شب بھر نہ جانے کس کے لیے جاگتی رہی

وہ پیڑ جو ہرا تھا بہاروں کے بعد بھی

حیرت سے اس کو زرد ہوا دیکھتی رہی

سورج نہ کوئی میری گلی میں اتر سکا

شب بھر مرے مکان کی کھڑکی کھلی رہی

(607) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sarmad Sahbai. is written by Sarmad Sahbai. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sarmad Sahbai. Free Dowlonad  by Sarmad Sahbai in PDF.