نیند سے جاگی ہوئی آنکھوں کو اندھا کر دیا

نیند سے جاگی ہوئی آنکھوں کو اندھا کر دیا

دھند نے شفاف آئینوں کو دھندلا کر دیا

جوڑتا رہتا ہوں ٹوٹے رابطوں کا فاصلہ

مجھ کو لمحوں کے سرابوں نے اکیلا کر دیا

چیختا پھرتا ہے سڑکوں پر صداؤں کا ہجوم

کس خموشی نے گلی کوچوں کو بہرا کر دیا

ہر صدا ٹکرا کے بے حس خامشی سے گر پڑی

ہر صدا نے خامشی کو اور گہرا کر دیا

ہم نے پھر شفاف رستوں پر بچھائی آنکھ آنکھ

ہم نے پھر آئینۂ دل ریزہ ریزہ کر دیا

ہم نے پہنائے ہیں خواہش کو رگوں کے پیرہن

اس نے مانگی بوند ہم نے خون دریا کر دیا

شہر کی بیتاب گلیوں نے اگل ڈالے ہیں لوگ

کس نے میرے شہر میں مردوں کو زندہ کر دیا

جم گئے دیوار و در پر گونجتے لفظوں کے نقش

ایک ہنگامے نے سارا شہر گونگا کر دیا

آنکھ میں دھندلا گیا نکھرے ہوئے چہروں کا رنگ

جگمگاتے آئنوں کو کس نے میلا کر دیا

ایک اک چہرے پہ سرمدؔ پڑ گئی شک کی لکیر

جانے کس بد روح نے لوگوں پہ سایہ کر دیا

(548) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sarmad Sahbai. is written by Sarmad Sahbai. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sarmad Sahbai. Free Dowlonad  by Sarmad Sahbai in PDF.