ایک وجودی دوست کے نام

تم نے جتنے بھی بدلے تھے اپنے آپ سے اور پھر اپنے جیسوں سے

اک اک کر کے پورے دل سے چکا بھی لیے ہیں

اپنے آپ سے گتھم گتھا ہونے میں ہی سب جنگوں کی لذت ہے

لذت، جس کا شاید کچھ بھی خرچ نہیں ہے

اور یہ جنگ کہ جس میں کچھ ایسی نظموں کا مال غنیمت مل جاتا ہے

جس پر اچھی خاصی عمر گزر جاتی ہے

لیکن مصنوعی دردوں سے کچھ نہیں ہوتا

پیارے دوست

خلقت تیری نپی تلی باتوں کے اونچے دروازوں میں

رمز بھری گمبھیر اور گہری آوازوں میں

ایک نئے آدم کے جنم کی خاطر

تیری نظموں اور عقیدوں کے بستر کے طواف میں ہے

لیکن تیرے سب جذبوں کی شدت

اک بیاہ کے بے رنگ لحاف میں ہے

تو جو زرد کتابوں کے جیسے پر جانے کب سے

کیسے کیسے آسنوں میں

جھوٹی شہوت کے وعدے میں لیٹا ہے

اپنے شعری ہذیانوں کے الہاموں میں ہکلاتا ہے

نئے جنم کے بشارت کے اس باؤلے غش میں

گو نئے خوابوں کی رانوں میں نگلاتا ہے

(593) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sarmad Sahbai. is written by Sarmad Sahbai. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sarmad Sahbai. Free Dowlonad  by Sarmad Sahbai in PDF.