گھر سے نکلا تو ملاقات ہوئی پانی سے

گھر سے نکلا تو ملاقات ہوئی پانی سے

کہاں ملتی ہے خوشی اتنی فراوانی سے

خوش لباسی ہے بڑی چیز مگر کیا کیجئے

کام اس پل ہے ترے جسم کی عریانی سے

سامنے اور ہی دیوار و شجر پاتا ہوں

جاگ اٹھتا ہوں اگر خواب جہاں بانی سے

عمر کا کوہ گراں اور شب و روز مرے

یہ وہ پتھر ہے جو کٹتا نہیں آسانی سے

شام تھی اور شفق پھوٹ رہی تھی ثروتؔ

ایک رقاصہ کی جلتی ہوئی پیشانی سے

(448) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sarvat Husain. is written by Sarvat Husain. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sarvat Husain. Free Dowlonad  by Sarvat Husain in PDF.