اسی کنارۂ حیرت سرا کو جاتا ہوں

اسی کنارۂ حیرت سرا کو جاتا ہوں

میں اک سوار ہوں کوہ ندا کو جاتا ہوں

رمیدگی کا بیاباں ہے اور بے خور و خواب

غبار کرتا سکوت و صدا کو جاتا ہوں

قریب ہی کسی خیمے سے آگ پوچھتی ہے

کہ اس شکوہ سے کس قرطبہ کو جاتا ہوں

حذر کہ دجلۂ دشوار پر قدم رکھتا

شکارگاہ فرات و فنا کو جاتا ہوں

کہاں گئے وہ خدایان درہم و دینار

کہ اک دفینۂ دشت بلا کو جاتا ہوں

سفارت حد حیرانگی پہ ہوں مامور

نگار خانۂ حسن و ادا کو جاتا ہوں

وہ دن بھی آئے کہ انکار کر سکوں ثروتؔ

ابھی تو معبد حمد و ثنا کو جاتا ہوں

(530) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sarvat Husain. is written by Sarvat Husain. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sarvat Husain. Free Dowlonad  by Sarvat Husain in PDF.