ہم تو موجود تھے راتوں میں اجالوں کی طرح

ہم تو موجود تھے راتوں میں اجالوں کی طرح

لوگ نکلے ہی نہیں ڈھونڈنے والوں کی طرح

جانے کیوں وقت بھی آنکھیں بھی قلم بھی لب بھی

آج خاموش ہیں گزرے ہوئے سالوں کی طرح

حاجتیں زیست کو گھیرے میں لیے رکھتی ہیں

خستہ دیوار سے چمٹے ہوئے جالوں کی طرح

رات بھیگی تو سسکتی ہوئی خاموشی سے

آسماں پھوٹ پڑا جسم کے چھالوں کی طرح

ساری راہیں سبھی سوچیں سبھی باتیں سبھی خواب

کیوں ہیں تاریخ کے بے ربط حوالوں کی طرح

زندگی خشک ہے ویران ہے افسردہ ہے

ایک مزدور کے بکھرے ہوئے بالوں کی طرح

زخم پہنے ہوئے معصوم بھکاری بچے

صفحۂ دہر پہ بکھرے ہیں سوالوں کی طرح

(657) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sarwar Arman. is written by Sarwar Arman. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sarwar Arman. Free Dowlonad  by Sarwar Arman in PDF.