پھر آس دے کے آج کو کل کر دیا گیا

پھر آس دے کے آج کو کل کر دیا گیا

ہونٹوں کے بیچ بات کو شل کر دیا گیا

صدیوں کا پھوک جسم سنبھالے تو کس طرح

جب عمر کو نچوڑ کے پل کر دیا گیا

اب تو سنوارنے کے لیے ہجر بھی نہیں

سارا وبال لے کے غزل کر دیا گیا

مجھ کو مری مجال سے زیادہ جنوں دیا

دھڑکن کی لے کو ساز اجل کر دیا گیا

کیسے بجھائیں کون بجھائے بجھے بھی کیوں

اس آگ کو تو خون میں حل کر دیا گیا

(497) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sarwat Zehra. is written by Sarwat Zehra. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sarwat Zehra. Free Dowlonad  by Sarwat Zehra in PDF.