عریضے کی ڈالی

تری نرم لہروں پہ رکھے دیے

اپنے باقی کے ہم راہ گم ہو چکے ہیں

دعاؤں، تمناؤں، خوابوں کا موسم

اذیت کے کیچڑ میں لتھڑا پڑا ہے

خطوں کے لفافے

حروف و معنی کے رنگوں سے

خالی پڑے ہیں

کناروں سے ڈالی گئی

درخت کی سرخ رو سازشی پتیاں

راستوں کے نشان کھو چکی ہیں

مگر۔۔۔

اگلے دن کے حسیں خواب۔۔۔

عریضے کی ڈالی

ابھی تک کہیں کانپتی ہے

(446) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sarwat Zehra. is written by Sarwat Zehra. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sarwat Zehra. Free Dowlonad  by Sarwat Zehra in PDF.