آیا تھا کوئی ذہن تک آ کر پلٹ گیا

آیا تھا کوئی ذہن تک آ کر پلٹ گیا

لیکن بساط دل تو ہماری الٹ گیا

ہائے وہ سیل اشک جو پلکوں پہ تھم گیا

آنکھوں میں اپنی آج سمندر سمٹ گیا

پھیلائے ہم کھڑے رہے پلکوں کی جھولیاں

آیا امڈ کے ابر مگر وہ بھی چھٹ گیا

تیری گلی میں تیرا تصور کیے ہوئے

اک شخص آپ سائے سے اپنے لپٹ گیا

دشت حیات سے کوئی گزرا ہے اس طرح

گرد قدم سے وقت کا چہرہ بھی اٹ گیا

(594) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Satya Nand Java. is written by Satya Nand Java. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Satya Nand Java. Free Dowlonad  by Satya Nand Java in PDF.