آدھا ادھورا شخص

ہمارا روز کا معمول تھا، سونے سے پہلے

باتیں کرنے اور جھگڑنے کا

گلے شکوے کہ جن میں اگلی پچھلی

ساری باتیں یاد کر کے روتے دھوتے تھے

کبھی ہنستے بھی تھے تو صرف کچھ لمحے

ذرا سی دیر میں ویسا ہی جھگڑا اور وہی طعنے

وہی سر پیٹنا، آنسو بہانا، چیخنا، رونا

یوں ہی روتے ہوئے خوابوں کے دوزخ میں

بھٹکنا، اور سو جانا!

گزشتہ شب بھی کچھ ایسی ہی حالت تھی

مگر سونے سے پہلے وہ بہت ہی تلملایا تھا

کہا تھا میں چلا جاؤں گا لیکن تم

فقط آدھے ہی رہ جاؤ گے اک ٹوٹے کھلونے سے!

مجھے غیظ و غضب نے جیسے پاگل کر دیا تھا

دفع ہو جاؤ! مرا تم سے کوئی رشتہ نہیں باقی

میں خوابوں کے دہکتے دوزخوں سے صبح نکلا تو ہوں

لیکن دیکھتا کیا ہوں

کہ وہ غائب ہے پچھلی رات سے

مجھ کو اکیلا چھوڑ کر جانے کہاں انجان راہوں پر

بھٹکتا پھر رہا ہوگا

کروں کیا میں؟ کہاں ڈھونڈوں اسے اب ایسی حالت میں؟

مرے گھر کے مکینو، رشتہ دارو، اے گلی والو

مجھے یوں رسیوں سے باندھ کر

ذہنی مریضوں کے شفا خانے میں مت بھیجو

کہ میں پاگل نہیں ہوں، چیختا، سر پیٹتا تو ہوں

مگر میں چیخ کر اس کو بلاتا ہوں

جو میرا آدھا حصہ ہے

جو میرا دوسرا میں ہے

(498) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Satyapal Anand. is written by Satyapal Anand. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Satyapal Anand. Free Dowlonad  by Satyapal Anand in PDF.