انّا للٰہ و انّا الیہ راجعون

ایک مردہ تھا جسے میں خود اکیلا

اپنے کندھوں پر اٹھائے

آج آخر دفن کر کے آ گیا ہوں

بوجھ بھاری تھا مگر اپنی رہائی کے لیے

بے حد ضروری تھا کہ اپنے آپ ہی اس کو اٹھاؤں

اور گھر سے دور جا کر دفن کر دوں

یہ حقیقت تھی کہ کوئی واہمہ تھا

پر یہ بدبو دار لاشہ

صرف مجھ کو ہی نظر آتا تھا، جیسے

ایک نادیدہ چھلاوا ہو مرے پیچھے لگا ہو

میرے کنبے کے سبھی افراد اس کی

ہر جگہ موجودگی سے بے خبر تھے

صرف میں ہی تھا جسے یہ

ٹکٹکی باندھے ہوئے بے نور آنکھوں سے ہمیشہ گھورتا تھا

آج جب میں

اپنے ماضی کا یہ مردہ دفن کر کے آ گیا ہوں

کیوں یہ لگتا ہے کہ میرا

حال بھی جیسے تڑپتا لمحہ لمحہ مر رہا ہو

اور مستقبل میں جب یہ حال بھی ماضی بنے گا

مجھ کو پھر اک بار اس مردے کو کندھوں پر اٹھائے

دفن کرنے کے لیے جانا پڑے گا

(611) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Satyapal Anand. is written by Satyapal Anand. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Satyapal Anand. Free Dowlonad  by Satyapal Anand in PDF.