آرام پھر کہاں ہے جو ہو دل میں جائے حرص

آرام پھر کہاں ہے جو ہو دل میں جائے حرص

آسودہ زیر خاک نہیں آشنائے حرص

ممکن نہیں ہے یہ کہ بھرے کاسۂ طمع

دن میں کروڑ گھر جو پھرا دے گدائے حرص

انساں نہ ہوں ذلیل زمانے کے ہاتھ سے

ذلت کسی کو کوئی نہ دیوے سوائے حرص

کر منہ کو ٹک بسوے قناعت یہ حرف مان

رہتی ہے لاکھ طرح کی آفت قفائے حرص

ناداں تلاش طرۂ زر سے تو باز آ

جوں شمع یہ نہ ہو کہ ترا سر کٹائے حرص

اپنے سوا کسی کو نہ پایا حریف حیف

کی قطع روزگار نے ہم پر قبائے حرص

سوداؔ بسر ہو خوبی سے اوقات ہر طرح

پر درمیاں نہ ہووے بشرطیکہ پائے حرص

(480) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sauda Mohammad Rafi. is written by Sauda Mohammad Rafi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sauda Mohammad Rafi. Free Dowlonad  by Sauda Mohammad Rafi in PDF.