کہتے ہیں لوگ یار کا ابرو پھڑک گیا

کہتے ہیں لوگ یار کا ابرو پھڑک گیا

تیغا سا کچھ نظر میں ہماری سڑک گیا

میں کیا کروں ادائے غضب ناک کا بیاں

بجلی سا میرے سامنے آ کر کڑک گیا

نالے سے میرے گل تو ہوا چاک پیرہن

بلبل ترا جگر نہ یہ سن کر تڑک گیا

کوئی گیا نہ خوف سے قاتل کے سامنے

میں ہی تھا اس کے رو بہ رو جو بے دھڑک گیا

مشکل پڑے گا پھر تو بجھانا جہان کا

جو ٹک زیادہ عشق کا شعلہ بھڑک گیا

سوداؔ چرا چکا ہی تھا گلشن میں گل کو میں

قسمت کو اپنی کیا کہوں پتا کھڑک گیا

(435) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sauda Mohammad Rafi. is written by Sauda Mohammad Rafi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sauda Mohammad Rafi. Free Dowlonad  by Sauda Mohammad Rafi in PDF.