مقدور نہیں اس کی تجلی کے بیاں کا

مقدور نہیں اس کی تجلی کے بیاں کا

جوں شمع سراپا ہو اگر صرف زباں کا

پردے کو تعین کے در دل سے اٹھا دے

کھلتا ہے ابھی پل میں طلسمات جہاں کا

ٹک دیکھ صنم خانۂ عشق آن کے اے شیخ

جوں شمع حرم رنگ جھلکتا ہے بتاں کا

اس گلشن ہستی میں عجب دید ہے لیکن

جب چشم کھلی گل کی تو موسم ہے خزاں کا

دکھلائیے لے جا کے تجھے مصر کا بازار

لیکن نہیں خواہاں کوئی واں جنس گراں کا

ہستی سے عدم تک نفس چند کی ہے راہ

دنیا سے گزرنا سفر ایسا ہے کہاں کا

سوداؔ جو کبھو گوش سے ہمت کے سنے تو

مضمون یہی ہے جرس دل کی فغاں کا

(913) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sauda Mohammad Rafi. is written by Sauda Mohammad Rafi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sauda Mohammad Rafi. Free Dowlonad  by Sauda Mohammad Rafi in PDF.