یقین مر گیا مرا گمان بھی نہیں بچا

یقین مر گیا مرا گمان بھی نہیں بچا

کہیں کسی خیال کا نشان بھی نہیں بچا

خموشیاں تمام غرق ہو گئیں خلاؤں میں

وہ زلزلہ تھا صاحبو بیان بھی نہیں بچا

ندی کے سر پہ جیسے انتقام سا سوار تھا

کہ باندھ فصل پل بہے مکان بھی نہیں بچا

ہجوم سے نکل کے بچ گیا ادھر وہ آدمی

ادھر ہجوم کے میں درمیان بھی نہیں بچا

زمیں درک گئی سلگتی بستیوں کی آگ سے

غبار وہ اٹھا کہ آسمان بھی نہیں بچا

بکھرتی ٹوٹتی فصیل نیو کو ہلا گئی

کہ داغ ذات پر تھا خاندان بھی نہیں بچا

تمام مشکلوں کو ہم نے نیند میں دبا دیا

کھلا یہ پھر کہ کوئی امتحان بھی نہیں بچا

(557) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saurabh Shekhar. is written by Saurabh Shekhar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saurabh Shekhar. Free Dowlonad  by Saurabh Shekhar in PDF.