جدھر وہ ہیں ادھر ہم بھی اگر جائیں تو کیا ہوگا

جدھر وہ ہیں ادھر ہم بھی اگر جائیں تو کیا ہوگا

ارادے حشر میں یہ کام کر جائیں تو کیا ہوگا

کسی نے آج تک اس کا پتہ پایا جو ہم پاتے

مکان و لا مکاں سے بھی گزر جائیں تو کیا ہوگا

یہ کلیوں کا تبسم اور یہ پھولوں کی رعنائی

بہاروں میں اگر وہ بھی سنور جائیں تو کیا ہوگا

یقیں وعدے کا ان کے خود فریبی ہی سہی لیکن

یہ دو دن بھی امیدوں میں گزر جائیں تو کیا ہوگا

غنیمت ہے وہ صبح حشر سے پہلے چلے آئے

شب آخر بھی نالے بے اثر جائیں تو کیا ہوگا

جدھر شیخ و برہمن پھر رہے تھے ڈھونڈتے رضویؔ

اسی جانب ترے شوریدہ سر جائیں تو کیا ہوگا

(385) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sayyad Ejaz Ahmad Rizwi. is written by Sayyad Ejaz Ahmad Rizwi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sayyad Ejaz Ahmad Rizwi. Free Dowlonad  by Sayyad Ejaz Ahmad Rizwi in PDF.