پھولوں کو شرمسار کیا ہے کبھی کبھی

پھولوں کو شرمسار کیا ہے کبھی کبھی

کانٹوں سے ہم نے پیار کیا ہے کبھی کبھی

موقوف چاک جیب و گریباں ہی پر نہیں

دامن بھی تار تار کیا ہے کبھی کبھی

میں مضطرب رہا ہوں یہ سچ ہے فراق میں

ان کو بھی بے قرار کیا ہے کبھی کبھی

دل کا دیا جلا کے خود اپنے ہی خون سے

شب شب بھر انتظار کیا ہے کبھی کبھی

تنہا شب فراق میں تار نفس کے ساتھ

تاروں کا بھی شمار کیا ہے کبھی کبھی

ایسا بھی وقت آیا ہے اکثر حیات میں

سر اپنا سوئے دار کیا ہے کبھی کبھی

صیاد میرے طائر دل نے قفس کو بھی

نالوں سے پر بہار کیا ہے کبھی کبھی

(369) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sayyad Zahiruddin Zaheer. is written by Sayyad Zahiruddin Zaheer. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sayyad Zahiruddin Zaheer. Free Dowlonad  by Sayyad Zahiruddin Zaheer in PDF.