سودائے عشق کے تو خطاوار ہم نہیں

سودائے عشق کے تو خطاوار ہم نہیں

ہیں عشق کے مریض گنہ گار ہم نہیں

ہم جو کھٹک رہے تھے تمہاری نگاہ میں

لو اب تمہاری راہ میں دیوار ہم نہیں

اس کی خوشی کے واسطے خود کو فنا کیا

پھر بھی وہ کہہ رہا ہے وفادار ہم نہیں

دل میں ہمارے ایک تلاطم سا ہے بپا

خاموش ہیں کہ زینت اخبار ہم نہیں

تنہائیوں کی ہم نے ہی دنیا بسائی ہے

گوشے میں خود کے ہیں سر بازار ہم نہیں

صحرا کے گرد و گرم ہی اب راس آ گئے

سیماؔ کسی چمن کے روادار ہم نہیں

(1164) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Seema Gupta. is written by Seema Gupta. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Seema Gupta. Free Dowlonad  by Seema Gupta in PDF.