ابر ہی ابر ہے برستا نئیں

ابر ہی ابر ہے برستا نئیں

اب کے ساون تمہارے جیسا نئیں

خواب اور سینت کر رکھیں آنکھیں

ان سے آنسو تو اک سنبھلتا نئیں

گھومتی ہے زمین گرد مرے

پاؤں اٹھتے ہیں رقص ہوتا نئیں

نوچ ڈالے ہیں اپنے پر میں نے

میں بھی انسان ہوں فرشتہ نئیں

کیسا ہرجائی ہو گیا آنسو

میرا دامن ہے اور گیلا نئیں

کب ہوئے دوست کب ہوئے دشمن

آپ کا بھی کوئی بھروسہ نئیں

دل کی باتیں اور اس سے چھوڑو بھی

وہ جو لگتا ہے یار ویسا نئیں

باتوں باتوں میں جان لیں گے سبھی

جو بھی تیرا نہیں وہ میرا نئیں

آسمانوں میں کھو گئیں جا کر

کچھ پتنگوں کی کوئی سیماؔ نئیں

(442) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Seema Naqvi. is written by Seema Naqvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Seema Naqvi. Free Dowlonad  by Seema Naqvi in PDF.