برسات

برکھا آئی بادل آئے

اوڑھے کالے کمبل آئے

ٹھنڈی ٹھنڈی آئیں ہوائیں

کالی کالی چھائیں گھٹائیں

گرمی نے ڈیرا اٹھوایا

دھوپ پہ سایہ غالب آیا

بادل سے امرت جل برسا

امرت جل کیسا کومل برسا

ہو گئی زندہ مردہ کھیتی

ڈھل گئے ذرے چمکی کھیتی

دریا اور سمندر ابھرے

تازہ موجیں لے کر ابھرے

باغوں میں سبزہ لہرایا

پھولوں کلیوں میں رس آیا

پھر شاخوں نے خلعت پہنی

پھر پائے ہریالے گہنے

پھول کھلے کلیاں لہرائیں

کونپلیں پھر شاخوں میں آئیں

موتی بادل نے برسائے

پتوں نے دامن پھیلائے

تالابوں میں مینڈک بولے

سیپوں نے منہ اپنے کھولے

بادل گرجا بجلی چمکی

آئی صدا رم جھم رم جھم کی

(1109) ووٹ وصول ہوئے

سیماب اکبرآبادی کی شاعری

Your Thoughts and Comments

Barsat In Urdu By Famous Poet Seemab Akbarabadi. Barsat is written by Seemab Akbarabadi. Enjoy reading Barsat Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Seemab Akbarabadi. Free Dowlonad Barsat by Seemab Akbarabadi in PDF.