ایمائے غزل کرتی ہیں موسم کی ادائیں

ایمائے غزل کرتی ہیں موسم کی ادائیں

اک موج ترنم کی ہوس میں ہیں فضائیں

نغموں کی زباں میں کوئی سمجھے تو بتائیں

کیا چیز ہے یہ طرز یہ طرحیں یہ ادائیں

روکے نہ گئے سینۂ خارا سے وہ طوفاں

ہیں جن کو کناروں میں لئے ننگ قبائیں

آئینے سے ہوتی ہیں صلاحیں کہ کسی کو

جب خوب مٹانا ہو تو کس طرح مٹائیں

ایسی ہی ترے شہر میں ہوتی ہے مروت

ایسی ہی مرے دیس میں ہوتی ہیں وفائیں

دیکھے کوئی افلاک کا یہ جوش تباہی

تنکے کو ڈرنا ہو تو طوفان اٹھائیں

ٹھہرا ہوں اسی بات پہ میں لائق تعزیر

جس بات پہ بخشی گئیں اوروں کی خطائیں

دیوانوں کو دنیا سے الجھنے کی کہاں تاب

فرصت ہو تو اک اور ہی دنیا نہ بنائیں

یہ کون سے زنداں کی گرائی گئی دیوار

یہ کون سی تعمیر کی اٹھتی ہیں بنائیں

اے مسکن خوبان زماں شہر عزیزاں

ہم بھی کبھی بکنے ترے بازار میں آئیں

(444) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shaanul Haq Haqqi. is written by Shaanul Haq Haqqi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shaanul Haq Haqqi. Free Dowlonad  by Shaanul Haq Haqqi in PDF.