نیند سے آنکھ وہ مل کر جاگے

نیند سے آنکھ وہ مل کر جاگے

کتنے سوئے ہوئے منظر جاگے

کس کی خاطر ہے پریشاں تری زلف

ہم اسی فکر میں شب بھر جاگے

ضرب تیشہ کی صدا تھی کیسی

آنکھ ملتے ہوئے پتھر جاگے

یوں بھی گزرے ہیں شب و روز کہ ہم

نیند کی فکر میں اکثر جاگے

تشنگی نے جو نچوڑا دامن

کروٹیں لے کے سمندر جاگے

سیکڑوں رنگ ہیں آنکھوں میں مگر

ذہن میں ایک ہی پیکر جاگے

خواب کا جشن منانے کے لیے

لوگ سنتے ہیں کہ گھر گھر جاگے

ہم نے کاغذ پہ لکھا نام ترا

حرف و معنی کے مقدر جاگے

ان کو بیدار نہ کہیے شاعرؔ

لوگ جو خواب کے اندر جاگے

(539) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shaayar Lakhnavi. is written by Shaayar Lakhnavi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shaayar Lakhnavi. Free Dowlonad  by Shaayar Lakhnavi in PDF.