میں

اور تنہائی

سو رہے تھے

تمہارا خط آیا

ایک بھاری پاؤں

تنہائی کے سینے پر پڑا

چیخ پڑی اور لپٹ گئی مجھ سے

اس کی باہوں کی

قید میں

تمہارا خط پڑھا

پھر پڑھا

بار بار پڑھا

دل دھڑکا

وہ دیکھتی

تو ڈر جاتی

من میں شور سا اٹھا

وہ سنتی تو

مر جاتی

میں نے

اس کا چہرہ تکیے سے چھپا لیا

اس کی آنکھ کھلی خفا ہوئی

اور چلی گئی

صبح ہوئی

تو

بستر پر موجود تھی

میرے بغیر

کدھر جائے گی

کس کے یہاں جائے گی

تنہائی

(564) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shabnam Ashai. is written by Shabnam Ashai. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shabnam Ashai. Free Dowlonad  by Shabnam Ashai in PDF.