نظم

اس کو

تاریخ سے آزادی دی گئی تھی

وہ اتنا چلی

کہ اس کا

کوئی بھی ناخن نہیں بچا

بنا ناخن کی انگلیاں

بھدی ہی نہیں بیکار ہو جاتی ہیں

پھر وہ بہنے لگی

اور بہتی رہی

اپنی اننت دھارا میں

تاریخ بہاؤ کی خوبصورتی کیا سمجھتی

باندھ باندھے

بنا یہ سوچے

کہ سڑاندھ پیدا ہو جانے پر

دم گھٹ سکتا ہے

تاریخ کی

موت واقع ہو سکتی ہے

(516) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shabnam Ashai. is written by Shabnam Ashai. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shabnam Ashai. Free Dowlonad  by Shabnam Ashai in PDF.