ہر آن ایک نیا امتحان سر پر ہے

ہر آن ایک نیا امتحان سر پر ہے

زمین زیر قدم آسمان سر پر ہے

دہائی دیتی ہیں کیسی ہری بھری فصلیں

کسی غنیم کی صورت لگان سر پر ہے

میں خاندان کے سر پر ہوں بادلوں کی مثال

سو بجلیوں کی طرح خاندان سر پر ہے

قدم جماؤں تو دھنستے ہیں ریگ سرخ میں پاؤں

جو سر اٹھاؤں تو نیلی چٹان سر پر ہے

میں جانتا ہوں ٹلے گا یہ جان ہی لے کر

رہ فرار نہیں میہمان سر پر ہے

اک اور وصل سخن اور اک وصال نگاہ

مفارقت کی گھڑی میری جان! سر پر ہے

(749) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shabnam Rumani. is written by Shabnam Rumani. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shabnam Rumani. Free Dowlonad  by Shabnam Rumani in PDF.