ہم تو گواہ ہیں کہ غلط تھا لکھا گیا

ہم تو گواہ ہیں کہ غلط تھا لکھا گیا

کیا فیصلہ ہوا تھا مگر کیا لکھا گیا

یہ کیسی منصفی تھی کہ منصف کے روبرو

جھوٹی شہادتوں کو بھی سچا لکھا گیا

مکتوب غم ہمارا پڑھا ہی نہیں گیا

ورنہ تو اس میں حال تھا سارا لکھا گیا

ملزم کو بھی تو ملتا ہے کچھ بولنے کا حق

پھر کیوں نہیں بیان ہمارا لکھا گیا

ہم چپ رہے کہ فیصلہ سارا تھا طے شدہ

یعنی جو مدعی نے لکھایا لکھا گیا

بنتی کسی بھی حرف کی پہچان کس طرح

جو بھی لکھا گیا وہ ادھورا لکھا گیا

بھولی نہیں وہ ظلم کہ شبنمؔ سر فرات

آتش کو آب دشت کو دریا لکھا گیا

(614) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shabnam Shakeel. is written by Shabnam Shakeel. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shabnam Shakeel. Free Dowlonad  by Shabnam Shakeel in PDF.