موسم کے پاس کوئی خبر معتبر بھی ہو

موسم کے پاس کوئی خبر معتبر بھی ہو

موج ہوا کے ساتھ ترا نامہ بر بھی ہو

سن لے گا تیری چاپ تو دھڑکے گا دیر تک

لاکھ اپنے گرد و پیش سے دل بے خبر بھی ہو

ارزاں سے لوگ بھاگتے اس کو تو غم نہیں

لازم نہیں کہ حسن میں حسن نظر بھی ہو

برسوں سے جس مکاں میں میری بود و باش ہے

اب کیا یہ لازمی ہے وہی میرا گھر بھی ہو

سستائے جس کے سائے میں ہر آرزو مری

اس دل کے صحن میں کوئی ایسا شجر بھی ہو

شہراہ روشنی پہ چلا ہے جو میرے ساتھ

تاریک راستوں میں مرا ہم سفر بھی ہو

کتنے ہی پھول چہرے دھواں بن کے رہ گئے

اس سانحے سے کاش کوئی با خبر بھی ہو

اس کے لیے تو داؤ پہ خود کو لگا دیں ہم

تدبیر وہ بتاؤ کہ جو کارگر بھی ہو

جاگے ہوئے گلوں ہی سے شبنمؔ کو پیار ہے

ممکن ہے کوئی شے ترے زیر اثر بھی ہو

(595) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shabnam Shakeel. is written by Shabnam Shakeel. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shabnam Shakeel. Free Dowlonad  by Shabnam Shakeel in PDF.