قفس کو لے کے اڑنا پڑ رہا ہے

قفس کو لے کے اڑنا پڑ رہا ہے

یہ سودا مجھ کو مہنگا پڑ رہا ہے

مری ہر اک مسافت رائیگاں تھی

مجھے تسلیم کرنا پڑ رہا ہے

سنا ہے ایک جادو ہے محبت

یہ جادو ہے تو الٹا پڑ رہا ہے

محبت ہے ہمیں اک دوسرے سے

یہ آپس میں بتانا پڑ رہا ہے

جو رہنا چاہتا ہے لا تعلق

تعلق اس سے رکھنا پڑ رہا ہے

سمجھتی تھی بہت آسان جن کو

انہیں کاموں میں رخنہ پڑ رہا ہے

ہوئی جاتی ہے پھر کیوں دور منزل

مرا پاؤں تو سیدھا پڑ رہا ہے

میں کن لوگوں سے ملنا چاہتی تھی

یہ کن لوگوں سے ملنا پڑ رہا ہے

میں اب تک مر نہیں پائی ہوں شبنمؔ

سو اب تک مجھ کو جینا پڑ رہا ہے

(804) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shabnam Shakeel. is written by Shabnam Shakeel. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shabnam Shakeel. Free Dowlonad  by Shabnam Shakeel in PDF.