جوں سبزہ رہے اگتے ہی پیروں کے تلے ہم

جوں سبزہ رہے اگتے ہی پیروں کے تلے ہم

برسات کے موسم میں بھی پھولے نہ پھلے ہم

محروم چمن مرغ قفس بند ازل ہیں

صیاد کے پنجرے میں ہیں بچپن سے پلے ہم

جب غیر سے ہوتا ہے وہ سفاک بغل گیر

تیغ صفہانی کو لگاتے ہیں گلے ہم

چکی کی طرح چرخ نے پیسا تو ہمیں کو

دانا ہیں زمانے کے گئے اس سے ولی ہم

یہ شوق شہادت ہے جو تیغ اس نے علم کی

گردن کو جھکائے ہوئے صیاد چلے ہم

وہ مست ہیں جب در پہ اڑے پیر مغاں کے

بے مے کے پیے پھر نہیں ٹالے سے ٹلے ہم

ابرو کی ہوا بھی نہ لگی بو الہوسوں کو

اس تیغ کی روز آنچ میں بے آب جلے ہم

کچھ غم نہیں بت سمجھیں بد و نیک جو چاہیں

اللہ کے بندے ہیں برے ہیں کہ بھلے ہم

(508) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shad Lakhnavi. is written by Shad Lakhnavi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shad Lakhnavi. Free Dowlonad  by Shad Lakhnavi in PDF.